نویں جماعت کے طالبعلم کو تشدد کا نشانہ بنا کر ویڈیو وائرل کرنے والے 3 نوجوان گرفتار

شریف آباد انویسٹی گیشن پولیس نے نوعمر لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنا کر اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے الزام میں 3 نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان کا ریمانڈ حاصل کر لیا۔

 ویڈیو وائرل ہونے کے بعد نویں جماعت کے طالبعلم 15 سالہ عبدالرافع نے اپنی بے عزتی جانتے ہوئے دلبرداشتہ ہو کر گلے میں رسی کا پھندا لگا کر خودکشی کی تھی اور واقعہ کے بعد شریف آباد پولیس نے خودکشی کی وجہ مالی و معاشی پریشانی اور امتحانی فیس کا جمع نہ ہونا قرار دیا تھا۔

اس حوالے سے متوفی عبدالرافع کے والد نعمان علی نے بتایا کہ میں شریف آباد ایک نمبر رکن الدین اسکوائر فلیٹ نمبر ایف 5 میں کرایے پر رہائش پزیر ہوں اور وفاقی اردو یونیورسٹی میں ملازمت کرتا ہوں ، 22 اکتوبر کی دوپہر ساڑھے تین بجے کے قریب اپنے فلیٹ آیا تو لکڑی کا دروازہ اندر سے بند تھا جس پر انھوں ںے زور زور سے دستک دی لیکن اندر موجود میرے بیٹے عبدالنافع نے دروازہ نہیں کھولا جس پر میں نے مالک مکان فیضان اور ان کے بھائی کو بتایا جس پر دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو میرے بیٹے کو دروازے کی چوکھٹ پر لٹکا ہوا پایا، جس پر ہم نے اسے اتار کر فوری طور پر عباسی شہید اسپتال پہنچایا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔

 نعمان علی نے بتایا کہ بیٹے کی تدفین کے تیسرے روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں 3 جوان العمر صورت شناس لڑکے میرے بیٹے عبدالرفع پر تشدد کر رہے ہیں، لہٰذا اب مجھے پتہ چلا کہ انہی لڑکوں کے خوف اور بے عزتی کی وجہ سے میرے بیٹے نے خود کو گلے میں پھندا لگا کر خودکشی کی ہے۔

جس پر شریف آباد پولیس نے نمعان علی کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 295 سال 2024 بجرم دفعہ 322 چونتیس کے تحت نامعلوم صورت شناس لڑکوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔

مدعی مقدمہ اور متوفی عبدالرفع کے والد نعمان علی نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ شریف آباد پولیس کے ایس آئی او اور انویسٹی گیشن افسر نعیم ان کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں اور انویسٹی گیشن پولیس نے تینوں ملزمان کو گرفتار کر کے گزشتہ روز عدالت سے  2 دن کا ریمانڈ بھی حاصل کرلیا ہے اور ان سے واقعہ سے متعلق مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔